قابض صہیونی فوج کی جانب سے سنہ 1948ء کے دوران اسرائیلی قبضے میں آنے والے فلسطینی شہروں سے 150 فلسطینیوں کو زندانوں میں ڈالا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں میں 150 فلسطینی سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں 14 پرانے اسیران ہیں جو کئی سال سے پابند سلاسل ہیں جب کہ 20 کو طویل المدت قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔
کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کے ساتھ بدترین انتقامی اور نسل پرستانہ سلوک کیا جاتا ہے۔ انہیں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں میں شامل نہیں کیا جاتا۔
ان میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے عارۃ سے تعلق رکھنے والے کریم یونس شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ وہ سنہ 1983ء سے پابند سلاسل ہیں۔
انہوں کئی سال تک سرخ لباس میں رکھا گیا۔ اس لباس میں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2018ء تک اسرائیلی جیلوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 215 ہوگئی ہے۔ ان میں سے 75 اسیران کو گرفتاری کے بعد شہید کیا گیا جب کہ 72 کو دوران حراست تشدد کرکے شہید کیا گیا۔