اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند مذہبی سیاسی جماعت ’اسرائیل بیتنا‘ نے فوج میں خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کے دوران سروس تصاویر کے لیے کیمروں کے استعمال پر پابندی عاید کرانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع آوی گیڈور کی جماعت نے فوج میں سروس کرنے والے اہلکاروں کے لیے کیمروں کا استعمال روکنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکمراں اتحاد میں شامل اسرائیل بیتنا کے ایک رکن’رابرٹ الیطوف‘ نے ایک نیا مسودہ قانون پارلیمنٹ میں لانے کی کوششیں شروع کی ہیں جس میں مطالبہ کیا گیا کہ فوج میں خدمات انجام دینے والے اہلکاروں پر کیمروں کے استعمال پر پابندی عاید کی جائے۔
ٹی وی پر نشر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل بیتنا کی جانب سے ایک نیا مسودہ قانون تیار کیا جا رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال تک لازمی فوجی سروس کے دوران فوجیوں کو کسی قسم کا کیمرہ استعمال کرنے سے روکا جائے کیونکہ فوج کا کیمروں کا استعمال اسرائیل کی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیمیں صہیونی مذہبی سیاسی جماعت کی اس تحریک کو ایک اور نظر سے دیکھ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فوجیوں کو کیمروں کے استعمال سے اس لیے روکا جا رہا ہے تاکہ یہودی آباد کاروں اور خود فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو سوشل میڈیا تک پہنچانے سے روکا جاسکے۔
یہ تحریک ایک ایسے وقت میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غرب اردن، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کی سنگین پالیوں کے ریکاڈ پر موجود واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
عبرانی ٹی وی نے ’اسرائیل بیتنا‘ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ بائیں بازو کی تنظیموں کی فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی سرگرمیوں پر روک لگائی جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں بائیں بازو کی تنظیمیں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں کے خلاف اقدامات کو سامنے لا کر صہیونی ریاست کی آئینی حیثیت کو مشکوک بنا رہی ہیں۔