فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس ڈھٹائی پر اتر آئے۔ غزہ میں حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے مظاہرین کی حمایت اور ان کی دل جوئی کے بجائے انہیں دھمکیاں دینا شروع کی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مشرقی غزہ میں حق واپسی کے لیے فلسطینیوں کے مظاہروں اور ان پر اسرائیلی فوج کے تشدد کے وہ ذمہ دار نہیں ہیں۔
فلسطینیوں میں مصالحت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نےچند ہفتے قبل مصر کا دورہ کیا اور مصری حکام کو بتایا کہ حماس غزہ کی پٹی کے تمام امور ہمارے حوالے کر دے تاکہ ہم ایک مستحکم حکومت قائم کریں۔ تمام شعبے، سیکیورٹٰی اور اسلحہ کے امور ہمیں سپرد کیے جائیں۔ اس کے بعد ہم غزہ کےعوام کے ذمہ دار ہوں گے، اگر حماس ایسا نہیں کرے گی تو ہم غزہ کے ذمہ دار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مصری حکومت سے جواب کے منتظر ہیں۔ جب وہ ہمارے پاس آتے ہیں تو ہم ملک وقوم کے مفاد کی بات کرتے ہیں۔
محمود عباس نے نیشنل کونسل کا اجلاس رام اللہ میں منعقد کرنے کا اپنا اصرار برقرار رکھا ہے اور کہا ہے کہ وہ جلد رام اللہ میں نیشنل کونسل کا نوسال کے بعد اجلاس منعقد کریں گے۔