فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے القدس اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2018ء کو اسرائیلی فوج کی طرف سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مارچ میں اسرائیلی فون نے غرب اردن اور بیت المقدس میں کریک ڈاؤن میں مجموعی طورپر 1027 فلسطینی گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں ڈالے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں گرفتار ہونے والے فلسطینیوں میں 50 بچے جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں، 20 خواتین، 643 مزدور حراست میں لیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چھ دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد مارچ 2018ء تک صرف بیت المقدس سے 2500 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
گرفتاریوں کی تعداد کے حوالے سے القدس 129 شہریوں کے ساتھ سر فہرست رہا۔ اس کے بعد الخلیل سے 70 نابلس سے 66، رام اللہ سے 54، جنین سے 34، بیت لحم سے 27، قلقیلیہ سے 22، طولکرم سے 20، اریحا سے 9،سلفیت سے 7، طوباس سے 3، شمالی وادی اردن سے ایک خاتون سمیت5 اور غزہ کی پٹی سے 25 فلسطینی حراست میں لیے گئے۔