’غیرمسبوق دفاعی فوجی مشقیں‘ یہ وہ الفاظ ہیں کو عزالدین القسام شہید بریگیڈ کی طرف سے حال ہی میں اس وقت جاری کیے گئے جب غزہ کی پٹی میں تنظیم نے مشقیں شروع کیں۔ ان مشقوں نے اسرائیلی میڈیا ، سیاسی اور عسکری حلقوں میں ایک نئی ہل چل پیدا کردی۔ اسرائیلی میڈیا نے اسے القسام کی نئی ٹیکٹیکل پالیسی جدید دفاعی حکمت عملی قرار دیا۔
اسرائیلی ریڈیو پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ القسام بریگیڈ کی مشقون میں اسرائیل کے لیے کئی پیغامات ہیں۔ پہلا پیغام یہ ہے کہ القسام بریگیڈ اسرائیل کے خلاف کسی بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا داخلہ محاذ کسی نئی محاذ آرائی کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی اسرائیل شمالی سرحد پر کوئی نئی جنگ چھیڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے بھی القسام کی فوجی مشقوں پر دفاعی ماہرین سے ان کی رائے معلوم کی۔ تجزیہ نگاروں کا اس امر پراتفاق ہے کہ یہ پہلا موقع پے کہ القسام بریگیڈ نے پہلی بار اعلانیہ مشقیں شروع کی ہیں۔
غیرمعمولی اقدام
فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سیاسی اور عسکری حلقے القسام بریگیڈ کی مشقوں کو غیرمعمولی، غیر مسبوق اور ایک سنجیدہ مزاحمتی حکمت عملی قرار دے رہےہیں۔ ان مشقوں سے فلسطینیوں میں مزاحمت کی روح کو مزید تقویت ملے گی اور غزہ میں مزاحمتی تنظیموں کا مورال بلند ہوگا۔
تجزیہ نگار یوسف الشرقاوی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ القسام بریگیڈ اور کبھی بھی شکست خوردہ نہیں ہوگا اور نہ ہی صہیونی دشمن کے سامنے حوصلہ ہارے گا۔ القسام کو بھی اندازہ ہے کہ آنے والے وقت میں خطرات ماضی کی نسبت زیادہ سنگین ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مشقیں اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ غزہ پر کسی بھی جارحیت کی حماقت تباہ کن ہوگی اور فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں دشمن کو اس جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اندرسے کھوکھلا ہوچکا ہے، اسے فلسطینی قوم کےغصب کردہ حقوق ہرصورت میں واگزار کرنا ہوں گے۔
تجزیہ نگار حسام الدجنی کا کہنا ہے کہ اسرائیل القسام بریگیڈ کی مشقوں کو مانیٹرکرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے گا۔ اسرائیل القسام بریگیڈ کی مشقوں کے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے تنظم کی قوت اور دفاعی صلاحیت کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل القسام بریگیڈ کی مشقوں کو باریکی سے دیکھ رہا ہے اور اس کے پیغامات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔
’عظیم الشان واپسی ملین مارچ‘
غزہ کی پٹی میں القسام بریگیڈ کی یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب 30 مارچ کو غزہ کی پٹی میں ’واپسی ملین مارچ‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں بات کرتے ہوئے الشرقاوی نے کہا کہ حماس نے واپسی ریلیوں کی اہمیت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اسرائیل کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ واپسی ملین مارچ کی راہ روکنے کی کوشش نہ کرے۔ حماس نے خبردار کیا ہے کہ واپسی ملین مارچ پر اسرائیلی فوج کی کسی قسم کی جارحیت اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ایک نئی جنگ چھیڑنے کا موجب بن سکتی ہے۔
تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اگر القسام کی مشقیں اور فلسطینیوں کا پرمقبوضہ فلسطین کی طرف ملین مارچ نتیجہ خیز رہتا ہے تو یہ القسام بریگیڈ ، مزاحمت اور غزہ کے عوام اپنا آدھے سے زیادہ سفر عبورکرلیں گے۔
عسکری پیش رفت
تجزیہ نگار ابراہیم المدھون کا کہنا ہے کہ پہلی بار القسام بریگیڈ نے اعلانیہ مشقیں کی ہیں۔ اسے بالعموم فلسطینی تحریک مزاحمت بالخصوص القسام کی تزویراتی اور عسکری پیش رفت تصور کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القسام بریگیڈ کسی ملک کی باضابطہ فوج کی طرح مسلح یا ہتھیاروں کے کسی وسیع ذخیری کا حامل نہیں تاہم القسام بریگیڈ دھاووں سے نمٹنے اور صدر جارحیت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
المدھون کا کہنا تھا کہ القسام بریگیڈ کی مشقیں تنظیم کی عسکری تیاریوں کا مظہر ہونے کے ساتھ کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان مشقوں سے معلوم ہوتا ہے کہ القسام بریگیڈ کی قوت اور دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور صہیونی دشمن بھی القسام کی بڑھتی دفاعی صلاحیت سے خائف ہے۔