اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صدر محمود عباس کے غزہ کی پٹی کے عوام کے کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدر عباس پر قوم کو باہم دست وگریباں کرنے کی سازشوں کا مرتکب قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر محمود عباس کا غزہ کی پٹی کے حوالے سے اشتعال انگیز بیان فلسطینی قوم کو تقسیم کرنے اور قوم کو آپس میں لڑانے کی کوشش ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ محمود عباس کا نشانہ حماس نہیں بلکہ غزہ کی پٹی کے دو ملین عوام ہیں۔ محمود عباس فلسطینی قومی پروگرام کو تباہ کرنے، غزہ اور غرب اردن کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرنے اور فلسطین میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدی کی ڈیل کے سازشی منصوبے کو آگے بڑھاتےہوئے صہیونی ریاست کو توسیع پسندی کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ قوم کو لڑانے کے بجائے ملک میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا اعلان کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس نے غزہ کی پٹی میں حال ہی میں وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے قافلے پر حملے کو جواز بنا کر علاقے پر نئی قدغنیں عاید کردی ہیں۔
تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی قوم کے صدر کی حیثیت سے میں غزہ کے خلاف نئے اقدامات کا اعلان کررہا ہوں۔ میں نے قومی، قانونی، مالی اور دیگر نوعیت کی پابندیوں کے احکامات دیے ہیں تکہ قومی پروگرام کومحفوظ بنانے کی راہ ہموار کی جاسکے‘۔ ان کا اشارہ غزہ کی پٹی پر نئی پابندیاں مسلط کرنے کی طرف تھا۔
صدر عباس نے دعویٰ کیا کہ وہ جوکچھ بھی کررہے ہیں وہ قومی پروگرام اور اعلیٰ قومی مفاد میں کررہےہیں۔ انہیں توقع ہے کہ غزہ کی پٹی کےعوام ان کے اقدامات کو سمجھیں گے اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے فلسطینی تنظیموں کی طرف سے غزہ پر مزید پابندیاں عاید نہ کرنے کا مطالبہ بھی نظرانداز کردیا اور کہا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
محمود عباس نے ایک بار پھر وزیراعظم رامی الحمد اللہ اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج پرحملے کی ذمہ داری اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ پر عاید کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم الحمد اللہ اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج پر حملہ حماس نے کرایا۔
خیال رہے کہ فلسطینی وزیراعظم اور انٹیلی جنس چیف ماجد فرج کے قافلے پر پندرہ مارچ کو ان کے غزہ دورے کے دوران حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں سات فراد زخمی ہوئے تھے تاہم وزیراعظم اور انٹیلی جنس چیف محفوظ رہے تھے۔ اس وقت بھی فلسطینی اتھارٹی نے حملے کی ذمہ داری حماس پر عاید کی تھی تاہم حماس نے فلسطینی اتھارٹی کا الزام مسترد کردیا تھا۔
محمود عباس نے حماس اورجماعت کی قیادت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ حماس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور سنہ 2007ء میں حماس کی بغاوت غیرآئینی تھی۔