جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی پناہ گزینوں خاطر منعقدہ ’ڈونر کانفرنس‘ مایوس کن قرار

ہفتہ 17-مارچ-2018

انسانی حقوق کی تنظیموں نے دو روز قبل اٹلی کی میزبانی میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد کے حوالے سے منعقدہ عالمی ڈونرز کانفرنس کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینیوں کے حق واپسی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ثابت آرگنائزیشن‘ نے امریکا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے ادارے’اونروا‘ کی مالی امداد بند کرنے کی شدید مذمت کی۔ تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا صہیونی ریاست اور فلسطینی دشمن قوتوں کو خوش کرنے کےلیے فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کررہا ہے۔

تنظیم نے 15 مارچ کو اٹلی کے صدر مقام روم میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس کو مایوس کن قرار دیا۔ اس کانفرنس میں 90 ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ کانفرنس فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امداد کے حوالے سے منعقدہ کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزین ریسکیو کانفرنس کے نتائج انتہائی مایوس کن رہے ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں ذمہ دار ادارے’اونروا‘ کی مالی مدد کو یقینی بنانا تھا۔ اونروا کو اس وقت 446 ملین ڈالر کی قلت کا سامنا ہے جب کہ روم ڈونرز کانفرنس میں بہ مشکل 100 ملین ڈالر کی رقم کے وعدے کیے گئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اونروا‘ فلسطینی پناہ گزینوں کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ لبنان میں فلسطینی پناہ گزین پانچ مختلف کیمپوں میں مقیم ہیں جن کی تعداد چار لاکھ 83 ہزار بتائی جاتی ہے۔ ان کی اقتصادی، سماجی، سیاسی ، تعلیمی اور صحت کی ضروریات کے لیے فوری امداد درکار ہے۔

بیان میں لبنانی وزیر خارجہ جبران باسل کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی گئی جس میں انہوں نے تھا کہ اگر کوئی فلسطینی پناہ گزین دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرے تو اس کا پناہ گزین کا اسٹیٹس ختم کر دیا جانا چاہیے۔

مختصر لنک:

کاپی