اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی مبینہ کرپشن کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران ان کے بیٹے یائیر نیتن یاھو کو بھی شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’نیوز‘ کے مطابق ذرائع ابلاغ میں ’کیس 4000‘ کے عنوان سے مشہور مقدمہ میں نیتن یاھو کے بڑے صاحبزادے کو بھی ملوث کیا گیا ہے اور ان کے خلاف بھی تحقیقات کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نیتن یاھو کے بیٹے سے یہ پوچھ گچھ کرے گی کہ آیا ان کے والد کے اعلیٰ عہدے سے یائیر نیتن یاھو نے کس حد تک استفادہ کیا اور شاؤل اولوفٹیچ کی مقامی مواصلاتی کمپنی ’پیزک‘ کو کس طرح اپنے مقاصد کے لیے والدہ کے ساتھ مل کر استعمال کیا گیا۔
ٹی وی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یائیر نیتن یاھو کے خلاف تحقیقات کب شروع کی جائیں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کے انتہائی قریبی ساتھی نِیر ہیفیٹس کمیونیکیشن کمپنی اسکینڈل میں خود بھی مشتبہ تھے لیکن اب انہوں نے وعدہ معاف گواہ بنتے ہوئے ریاست کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہ وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف شواہد فراہم کرنے پر بھی راضی ہو چکے ہیں۔
پولیس نے اس کیس کا نام کیس نمبر چار ہزار رکھا ہوا ہے۔ اس کیس میں نتین یاہو ابھی تک براہ راست نامزد نہیں ہیں لیکن ان کے قریبی ساتھیوں کی ان کے خلاف گواہیوں کے باعث ان کا مکمل سیاسی کیرئیر تباہ ہو سکتا ہے۔
یہ تمام تفتیشی عمل بیزک ٹیلی کام کمپنی کے ارد گرد گھوم رہا ہے۔ مبینہ طور پر ریگولیٹری کک بیکس کے ذریعے اس کمپنی کو ایک ارب شیکل (اسرائیلی کرنسی) فراہم کیے گئے تھے تاکہ خبروں میں بینجمن نیتن یاہو سے متعلق مثبت کوریج کی جائے۔
نیتن یاہو ابھی تک ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیزک کے حوالے سے تمام فیصلے ریگولیٹری حکام نے کیے تھے، جن پر ان کا کوئی اثرو رسوخ نہیں تھا۔ ان کے مطابق یہ تمام تر فیصلے ایک پروفیشنل کمیٹی نے کیے تھے۔
اس سے پہلے فروری میں اسرائیلی تفتیش کاروں نے ایک دوسرے کیس کے نتائج بھی پیش کیے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق نیتن یاہو نے سن دو ہزار سات سے لے کر سنہ 2016ء تک ایک ارب پتی خاندان سے تقریبا تین لاکھ ڈالر مالیت کے تحائف موصول کیے ہیں اور ان کے عوض ارب پتی خاندان کو رعایتیں فراہم کی گئی تھیں۔ تحائف میں سِگار، مہنگی شرابیں اور جیولری شامل ہیں۔