فلسطینی پناہ گزینوں کے امدادی ادارے’اونروا‘ کی جانب سے مدد کی اپیل پر آج اٹلی کی میزبانی میں عالمی ڈونرز کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس میں 90 ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے۔ یہ کانفرنس مصر، سویڈن اور اردن کی درخواست پر بلائی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق ’اونرا‘ کے ترجمان سامی مشعشع نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اٹلی میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں نوے ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اجلاس کا مقصد فلسطینی پناہ گزینوں کی بہود کے لیے فنڈز کی فراہمی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کیے جانے کے اعلان کے بعد ’اونروا‘ کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ فلسطین کے اندر اور باہر اونروا کے زیراہتمام چلنے والے صحت، تعلیم، انسانی بہبود اور دیگر کئی منصوبے تعطل کا شکار ہوسکتے ہیں۔
توقع ہے کہ آج اٹلی میں ہونے والی اس ڈونرز کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس، یورپی یونین کی خارجہ وسیکیورٹی امور کی ہائی کمشنر فیڈریکا موگرینی اور دیگر عہدیدار بھی شرکت کریں گے۔
ادھر اونروا کے میڈیا ایڈوائزر عدنان ابو حسنہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کانفرنس حد درجہ اہمیت کی حامل ہے۔ اس میں دنیا بھر کے وزراء خارجہ سطح کے وفود شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں اونروا کو درپیش مالی مسائل بالخصوص سب سے بڑے ڈونر امریکا کی طرف سے امداد روکے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد روکے جانے کے ادارے اور پناہ گزینوں دونوں پر گہرے منفی اثرات مرت ہوسکتے ہیں۔
ادھر غزہ کی پٹی میں ’اونروا‘ کے ڈائریکٹرآپریشنز میٹس شمالی کا کہنا ہے کہ اگرآئندہ مئی میں ’اونرا‘ اپنا سالانہ بجٹ پورا کرنے میں ناکام رہا تو فلسطینی پناہ گزینوں کی سروسز خطرات سے دوچار ہوسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو ہرحال میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے مدد کرنا ہوگی۔
مسٹر شمالی کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینی پناہ گزین سب سے زیادہ غربت کا شکار ہیں۔ غزہ میں موجود فلسطینی پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی دلچسپی کو ’پاگل پن‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 13 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں میں سے 10 لاکھ پناہ گزینوں کو اونروا کی طرف سے خوراک اور دیگر بنیادی اشیاء مہیا کی جاتی ہیں جب کہ غزہ کے 77 فی صد پناہ گزین غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔