جمعه 15/نوامبر/2024

الاقصیٰ اور مسجد ابراہیمی کےخلاف 96 صہیونی شرانگیز کارروائیاں

پیر 5-مارچ-2018

فلسطینی وزارت اوقاف کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فروری 2018ء کے دوران صہیونیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور تاریخی مسجد الابراہیمی کے خلاف 96 شر انگیز کارروائیاں کی گئیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری میں روز مرہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ اور مسجد ابراہیمی کی یہودیوں کےہاتھوں بے حرمتی کا سلسلہ جاری رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے اطراف میں فروری کے دوران صہیونی ریاست کے 9 منصوبوں کا انکشاف ہوا۔ القدس ڈویلپمنٹ کمپنی کی زیرنگرانی مسجد اقصیٰ کے اطراف میں کئی توسیعی اور آباد کاری کے منصوبوں پر کام شروع کیا گیا۔

ان منصوبوں میں شاہراہ سلطان سلیمان پر واقع القطن غاروں کو یہودیانے اور باب العامود اور باب الساھرہ کے درمیان یہودی توسیع پسندی کے منصوبے شامل ہیں۔

اس کے علاوہ یہودیوں نے مقام براق کے قریب یہودی مردوں اور عورتوں کے لیے ایک ہی جگہ مذہبی رسومات کی ادائی شروع کردی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی بلدیہ کی طرف سے قائم کردہ خصوصی کمیٹی نے بیت المقدس میں 43 تاریخی مقامات کے اسلامی اور عرب ناموں کو عبرانی زبان میں تبدیل کردیا۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ کی مرمت کے 20 منصوبوں پر کام میں رکاوٹیں بدستور قائم رہیں۔

مسجد ابراہیمی میں 45 بار فروری کے دوران اذان دینے اور فلسطینی مسلمانوں کو نماز ادا کرنے سے منع کیا گیا۔

خیال رہے کہ سنہ 1994ء میں مسجد ابراہیمی میں ایک دہشت گرد صہیونی نے نماز فجر کی ادائی میں مصرف نمازیوں کو گولیاں مار کر شہید کردیاتھا جس کے بعد مسجد کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اور اعتبارسے تقسیم کیا گیا ہے۔ مسجد کا 55 فی صد حصہ یہودیوں جب کہ 45 فی صد مسلمانوں کے لیے وقف کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی