روس نے پیر کے روز سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد برطانیہ کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور اسے امریکا اور فرانس کی سپورٹ حاصل تھی۔ قرار داد کا مقصد یمن کو ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی کی تجدید اور ایرانی اسلحے کی حوثیوں تک رسائی کو روکنے میں ناکامی پر تہران کی مذمت کرنا تھا۔
قرارداد کے ویٹو کر دیے جانے کے بعد ایران کی جانب اشارہ کیے بغیر صرف ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی کی تجدید پر اکتفا کیا گیا۔
سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر یمن میں ماہرین کی کمیٹی کے کام کی توسیع کی منظوری دی۔
سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 ارکان کی موافقت کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ کسی بھی مستقل رکن کی جانب سے ویٹو کا حق استعمال نہ کیا جائے۔ پیر کے روز برطانیہ کی قرار داد کی حمایت میں 11 ارکان نے ووٹ دیا، دو ارکان نے مخالفت کی جن میں ویٹو کا حق استعمال کرنے والا روس شامل ہے جب کہ دو ارکان نے رائے شماری میں حصّہ نہیں لیا۔
روس کی جانب سے قرار داد کو ویٹو کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکی ہیلی نے ایک بیان میں روس پر الزام عائد کیا کہ وہ "دہشت گردی کے سر پرست ایرانی نظام” کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ ہیلی نے خبردار کیا کہ ایران کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
امریکی سفیر جو ہونڈوراس کے سفر میں تھیں انہوں نے کہا کہ "اگر روس ایران کے خطرناک اور خطے کو غیر مستحکم کرنے والے برتاؤ کے خلاف کسی بھی اقدام کو روکنے کے لیے ویٹو کا حق استعمال کرے گا تو امریکا اور اس کے شراکت دار ایران کے خلاف ایسے اقدامات کرنے پر مجبور ہو جائیں گے جن کو رکنا روس کے لیے ممکن نہ ہوگا”۔
نکی ہیلی کے مطابق یمن میں اقوام متحدہ کے ماہرین کی خود مختار ٹیم کی جانب سے پیش کردہ واضح شواہد کے باوجود سلامتی کونسل ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی جس کا مقصد ایران کو اپنے افعال پر نظر ثانی کے لیے مجبور کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کی ٹیم کی حتمی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایران بیلسٹک میزائل، عسکری ساز و سامان اور ڈرون طیاروں کی ٹکنالوجی سمیت ہتھیاروں کی یمن میں حوثیوں کو منتقلی روکنے میں ناکام رہا۔
امریکی سفیر نے زور دے کر کہا کہ "روس بارہا سلامتی کونسل کو شام میں بشار الاسد کی وحشیانہ حکومت کے خلاف کارروائی سے روک چکا ہے۔ روس ایران میں بھی دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے نظام کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ شواہد کے انبار کے باوجود روس ایران سے پوچھ گچھ کو روک کر پورے خطّے کو خطرے میں ڈال رہا ہے”۔