جمعه 15/نوامبر/2024

امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے: حماس

ہفتہ 24-فروری-2018

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے امریکا کی جانب سے اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے کی القدس منتقلی کے اقدامات کو آگ  سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکا نے تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کیا تو اس کے رد عمل میں پورا خطہ اسرائیل کے سامنے آتش فشاں بن کر پھٹ پڑے گا۔

حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا کہ امریکا کی طرف سے سفارت خانے کی بیت المقس منتقلی سے صہیونی ریاست کو آئینی جواز نہیں مل سکتا اور نہ القدس سمیت فلسطین کے دیگر تاریخی حقائق کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی القدس کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی ایک اور خلاف ورزی تصورکی جائے گی۔

القانوع نے امریکی حکومت کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کوعرب اور مسلم امہ کے جذبات کو مشتعل کرنے کی سازش قراردیا۔

ادھر حماس کے دوسرے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ ہے کہ مسلسل کئی ہفتوں سے القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اعلان کے خلاف فلسطینیوں کا احتجاج اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی قوم امریکی اشتعال انگیزی کو کسی صورت میں تسلیم نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت کی طرف سے فلسطینی سرزمین اور القدس کے تاریخی حقائق کو مسخ کرنے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔ فلسطینی قوم القدس کوآزاد فلسطین کا دارالحکومت بنائے جانے تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی حکومت کے دو عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا تھا کہ امریکا رواں سال مئی میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کردے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دسمبر 2017ء کو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کا اعلان کیا تھا جس پر عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔ فلسطینی قوم اس کے بعد مسلسل اس اعلان کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

مختصر لنک:

کاپی