شام کی سرکاری فوج اور اس کی حامی اجرتی قاتلوں نے دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے مشرقی الغوطہ پر بموں کی بارش کرتے ہوئے قیامت برپا کردی جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں نہتے شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ امدادی کارروائیوں کے نہ ہونے کے باعث جانی نقصان میں بے پناہ اضافے کا خدشہ ہے۔
انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے’آبزرویٹری‘ کے مطابق مشرقی الغوطہ میں گذشتہ تین روز سے جاری وحشیانہ فضائی اور زمینی حملوں میں تین سو سے زاید شہری مارے جا چکے ہیں۔ سنہ 2013ء کے بعد یہ اس علاقےمیں بدترین حملہ ہے۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق مشرقی الغوطہ میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کے واقعات کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے اور صورت حال انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وحشیانہ بمباری اور تباہ کن حملوں میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے لقمہ اجل بن رہےہیں۔
انسانی حقوق گروپ آبزرویٹری کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2013ء میں اسی علاقے میں مبینہ کیمیائی حملے میں شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد یہ اب تک کا دوسرا بڑاحملہ ہے جس میں سیکڑوں افراد کوموت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
پیر کے روز الغوطہ الشرقیہ کے علاقے پر بشار کی فوج کی جانب سے ہونے والے فضائی حملوں اور گولہ باری کے نتیجے میں اڑھائی سو شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں درجنوں بچّے شامل ہیں۔ کل منگل کو 106 افراد مارے گئے۔
شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد کے مطابق دمشق کے نزدیک محصور اس علاقے میں گزشتہ تین برسوں میں ایک دن کے اندر ہلاکتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2013ء سے محصور الغوطہ الشرقیہ میں تقریبا 4 لاکھ افراد رہتے ہیں۔
انسانی حقوق گروپ نے الغوطہ میں ڈھائی جانے والی قیامت پر گہری تشویش اور عالمی برادری کی مجرمانہ غفلت کی شدید مذمت کی ہے۔