صہیونی حکومت نے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی سے متعلق بل میں ترمیم کے بعد اس پر دوبارہ بحث شروع کی ہے۔ ترمیمی مسودے میں اسرائیلی پولیس کو فلسطینی مساجد پر دھاوا بولنے، انہیں بند کرنے، لاؤڈ اسپیکرقبضے میں لینے اور مساجد کے دیگر امور میں مداخلت کا اختیار دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
ویب سائیٹ ’عرب 48‘ کے مطابق گذشتہ روز حکومتی کمیٹی کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان، القدس امور کے وزیر زئیف الکین اور دیگر سینیرعہدیداروں نے شرکت کی۔ ترمیمی بل جسے ’اذان پر پابندی‘ کا نام دیا گیا ہے کو ابتدائی رائے شماری کے لیے مارچ میں کنیسٹ میں پیش کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اذان پرپابندی کے ترمیمی قانون میں پولیس کو مساجد پر قدغنوں کے لیے وسیع تر اختیارات دیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج مساجد پر چھاپے مار کر انتظامیہ اور نمازیوں کو زدو کوب کرنے، لاؤڈ اسپیکر ضبط کرنے اور دیگر مکروہ حربوں کی مجاز ہوگی۔
ترمیمی بل میں مساجد پر چھاپوں کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی جانب سے لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 10 ہزار شیکل جرمانہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ مساجد میں اذان کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کا بل ’جیوش ہوم‘ سیاسی جماعت کے شدت پسند لیڈر موطی یوگیو کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ اس مسودے میں رات گیارہ بجے سے صبح سات بجے تک لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عاید کی گئی ہے۔