فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کے اہل خانہ نے یرغمالیوں کی عدم بازیابی کی ذمہ داری میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو قصور وار قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں یرغمال فوجی ھدار گولڈن کے اہل خانہ نے تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران صہیونی وزیراعظم نیتن یاھو پر الزم عاید کیا کہ وہ یرغمالیوں کی بازیابی کے حوالے سے شرمناک حد تک ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ نیتن یاھو کی ہٹ دھرمی کے باعث ان کے بیٹے فلسطینی مجاھدین کی تحویل میں ہیں۔
مغوی فوجی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے غزہ میں جنگی قیدی بنائے جانے کی تمام ترذمہ داری وزیراعظم نیتن یاھو پرعاید ہوتی ہے کیونکہ ان کی ناقص حکمت عملی کے باعث غزہ میں ان کے بیٹوں کو فلسطینیوں نے جنگی قیدی بنا لیا۔ اس کے بعد بھی نیتن یاھو نے مغویوں کی بازیابی کے لیے کوئی موثر حکمت عملی اختیار نہیں کی۔
عبرانی ٹی وی کے مطابق ھدار گولڈن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور پوری حکومت نے غزہ میں یرغمال فوجیوں کی بازیابی کے لیے نہ تو کوئی قدم اٹھایا ہے اور نہ ہی ایساکرنے کے لیے تیار ہے۔
مغوی فوجی کے والدہ لیا گولڈن نے کہا کہ نیتن یاھو اور ان کی حکومت غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے افراد کی بازیابی کے لیے کچھ بھی نہیں کررہے ہیں۔ ان کی مجرمانہ لاپرواہی اور غفلت کے باعث غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے چار فوجیوں کو قید کر رکھا ہے۔