اسرائیل جیل میں اسرائیلی حکام ی بدعہدی کے بعد دوبارہ بھوک ہڑتال کرنے والے بزرگ فلسطینی 61 سالہ رزق الرجوب نے کئی روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر رزق الرجوب نے چار فروری کو صہیونی انتظامیہ کی دھوکہ دہی کے بعد بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق اسیر رزق الرجوب اور صہیونی جیلروں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت صہیونی حکام نے انہیں سپریم کورٹ میں پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اگرچہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا انہیں عدالت میں کب پیش کیا جائے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنے والے 61 سالہ رزق الرجوب نے چند ہفتے قبل بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ کئی روز تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کےبعد اسرائیلی حکام نے یقین دلایا تھا کہ انہیں جلد ہی رہا کیا جائے گا۔ اس لیے وہ بھوک ہڑتال ختم کر دیں۔ اس یقین دہانی کے بعد اسیر الرجوب نے بھوک ہڑتال معطل کر دی تھی۔
گذشتہ روز صہیونی حکام نے دجل اور فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ رزقو الرجوب کو چھ ماہ کے لیے بغیر کسی الزام کے انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق اسرائیل کی عسقلان نامی فوجی عدالت نے رزق الرجوب کو انتظامی قید کی سزا سنائی ہے۔
فلسطینی محکمہ اسیران کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام نے الرجوب کو دھوکہ دیا ہے۔ وہ مسلسل 23 روز تک پہلے بھی بلا جواز گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال کرچکے ہیں۔ انہوں نے صہیونی حکام کی طرف سے رہائی کی یقین دہانی کےبعد بھوک ہڑتال معطل کی تھی۔ مگر قابض حکام نے اہیں دھوکہ دیتے ہوئے چھ ماہ کے لیے قابل تجدید سزا کے تحت پابند سلاسل کردیا ہے۔
خیال رہے کہ رزق الرجوب کو اسرائیلی فوج نے 27 نومبر کو حراست میں لیا تھا جس کے بعد انہیں کہا گیا تھا کہ اگر وہ رہائی چاہتے ہیں توانہیں فلسطین سے نکل جانا ہوگا۔ اس پر انہوں نے صہیونی ریاست کی طرف سے جلاوطنی کی پیشکش پر رہائی ٹھکرا دی تھی اور بلا جواز گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ جب ان کی بھوک ہڑتال تئیس دن تک پہنچی تو صہیونی فوج نے انہیں یقین دلایا کہ انہیں جلد ہی غیرمشروط طورپر رہا کردیا جائے گا۔ اس لیے وہ بھوک ہڑتال ختم کردیں۔ اسیر کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی صہیونی حکام کی اس مجرمانہ دھوکہ دہی کو انتہائی شرمناک اور غیرانسانی قرار دیا ہے۔