جمعه 15/نوامبر/2024

عراق کی تمعیر نو کے لیے 30 ارب ڈالر کے وعدے

جمعرات 15-فروری-2018

عراق میں داعش کے خلاف جنگ میں ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد تعمیرِ نو کے لیے کویت میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں 30 ارب ڈالرز کی امداد کے وعدے کیے گئے ہیں جبکہ عراق نے تباہ شدہ شہری ڈھانچے اور تنصیبات کی تعمیر نو کے لیے 88 ارب 20 کروڑ ڈالرز کی مانگ کی تھی۔

کانفرنس میں ترکی نے اپنے پڑوسی ملک کو سب سے زیادہ امداد دینے کا وعدہ کیا ہے اور اس نے عراق کو کریڈٹ کی شکل میں پانچ ارب ڈالرز دینے کا اعلان کیا ہے۔میزبان ملک کویت کے امیر نے عراق کو ایک ارب ڈالرز کا قرضہ دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک ارب ڈالرز کی براہ راست سرمایہ کاری کی جائے گی۔

سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالرز اور قطر نے ایک ارب ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے اور کویت میں قائم عرب فنڈ نے کہا ہے کہ وہ آیندہ برسوں کے دوران میں عراق میں انفر ااسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالرز کی رقم دے گا۔

متحدہ عرب امارات اور اسلامی ترقیاتی بنک نے 50 ، 50کروڑ ڈالرز ، جرمنی نے 50 کروڑ یورو ( 61 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز) ، یورپی یونین نے 40 کروڑ یورو (49 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز) عراق کو دینے کے وعدے کیے ہیں۔

عراق پر 2003ء میں جنگ مسلط کرنے اور اس کی تباہی کا اصل سبب بننے والے ملک امریکا نے کویت شہر میں منعقدہ اس کانفرنس میں براہ راست کسی مالی امداد کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ امریکا داعش کے خلاف جنگ میں بھی پیش پیش رہا ہے اور اس کی قیادت میں عالمی اتحاد کی فضائی قوت نے عراق میں داعش کے استیصال میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

تاہم امریکا کا کہنا ہے کہ وہ قرضے کی شکل میں تین ارب ڈالرز دینے کی پیش کش کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ اس رقم کو امریکی فرموں کو عراق میں سرمایہ کاری کے لیے دے گا۔

عراقی وزیر خارجہ ابراہیم الجعفری نے بعد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ اس بین الاقوامی کانفرنس میں امداد دینے کے جو وعدے کیے گئے ہیں ، وہ عراق کی تعمیر نو کے لیے ہماری مانگ سے کہیں کم ہیں جبکہ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے ڈونرز کانفرنس کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی