شنبه 03/می/2025

حماس کو فوجی اور معاشی امداد کا اسرائیلی دعویٰ جھوٹ کا پلندہ ہے:ترکی

بدھ 14-فروری-2018

ترکی نے اسرائیل کی طرف سے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی معاشی اور دفاعی امداد فراہم کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے ترک پر الزام تراشی کررہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ترکی حماس کو فلسطینی قوم کی نمائندہ تنظیم سمجھتا ہے مگرحماس کوفوجی اور معاشی امداد فراہم کرنے کا الزام قطعا بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔

بیان میں ایک ترک باشندے جمیل تکلی کو 26 دن تک حراست میں رکھنے اور اس کے بعد اس کی بے دخلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے ترکی پر حماس کی پشت پناہی کا الزام عاید کررہی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت نے ترکی پر الزام لگایا ہے کہ وہ فلسطین کی جماعت حماس کو فوجی مدد فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے یہ الزام ایک ترک شہری کی حراست اور بے دخلی کے بعد سامنے آیا۔

اسرائیل کی داخلہ سیکیورٹی کی ذمہ دار شن بیت انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق ترکی میں حماس کی معاشی اور فوجی سرگرمیوں کے حوالے سے ترک حکام نے نظریں پھیر رکھی ہیں اور کئی مواقع پر ان سرگرمیوں کی سرپرستی بھی کی جاتی ہے۔

شن بیت نے یکم جنوری کو ترک باشندے سیمل تکیلی کو حماس کی مدد کے الزام میں گرفتار کرکے بے دخل کردیا تھا۔ ترک باشندے کے ساتھ عرب نژاد دھرم جبران کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جس پر مقدمہ چلایا جائے گا۔

حال ہی میں اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے ایک ترک اور ایک فلسطینی شہری کی دوران حراست لی گئی معلومات افشاء کرنے کی اجازت دی تھی۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ دونوں زیرحراست افراد نے تسلیم کیا کہ ترکی کی حکومت حماس کی مالی اور فوجی مدد کی کوشش کررہی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی