اسرائیل میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اپنے ملک کی عدلیہ کو بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کی سہولت کا کا الزام عاید کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کا مجموعی عدالتی نظام اور عدلیہ فلسطینیوں بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام کی بنیادی حقوق کی پامالیوں کے حمایت کرتے ہیں۔
اسرائیل انسانی حقوق گروپ’چیشاہ ۔۔ مزلک’ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ دس سال کے دوران اسرائیلی عدالتوں کی طرف سے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کے مقدمات اور ان کی سزاؤں کا جایزہ لیا جائے توصاف پتا چلتا ہے کہ غزہ کے عوام کے مقدمات اور فیصلوں میں عدالتیں امتیازی سلوک اختیار کرتی رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے بنیادی حقوق کی پامالیاں ہوتی رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی عدالتوں کی طرف سے غزہ کے زیرحراست ملزمان کے مقدمات کے دوران انہیں وکلاء کی خدمات حاصل کرنے یا اپنے دفاع میں بات کرنے کی اجازت تک نہیں دی گئی۔ وکلا کی خدمات حاصل کرنے سے روکنا سراسر امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینیوں کو دی گئی سزائیں عالمی قوانین کی رو سے متنازع ہوسکتے ہیں۔ اسرائیلی عدالتیں بار اور بینچ دونوں غزہ کےعوام کے بنیادی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب رہے ہیں۔