فلسطین میں مرکزی ٹریڈ یونین کے سربراہ اور ممتاز کاروباری شخصیت علی الحایک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی معاشی طورپر تباہی کے دہانے پرپہنچ چکا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے عوام کو بحران سے بچانے کے لیے ان کی ہرممکن مدد کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’علی الحائک‘ نے غزہ کی پٹی میں ایک پریس بیان میں کہا کہ غزہ کو اقتصادی تباہی سے بچانے کے لیے غزہ کے تعمیر نو کے پروگرام ’GRM‘ کو فعال بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جی آر ایم‘ سسٹم پچھلے چار سال سے غیر فعال ہے اور اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ ناکہ بندی کے باعث غزہ میں معاشی، تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں 14 اکتوبر 2014ء کے بعد سے 10 فروری 2018ء تک غزہ کی پٹی میں 27 لاکھ ٹن تعمیراتی مواد پہنچایا گیا جوکہ متاثرہ علاقے کی ضرورت کا صرف 43 فی صد ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کا پروگرام ’GRM‘ باہنجھ ہوچکا ہے۔ اسے فوری اور موثر انداز میں فعال بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
علی الحایک نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے توعلاقے میں بے روزگاری، غربت اور معاشی ابتری میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی کا علاقہ حالیہ عرصے میں بدترین بحران کا شکار ہے۔ غزہ میں بے روزگاری کی مجموعی شرح 46.6 فی صد ہے۔ ان میں مردوں میں بے روزگاری کی شرح 60 فی صد اور خواتین میں 80 فی صد ہے۔ غزہ میں اڑھائی لاکھ فلسطینی بے روزگار ہیں جن میں 1 لاکھ 76 ہزار نوجوان جامعات کے فارغ التحصیل ہیں۔