حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے محصورین غزہ پرختم کردہ ایک سابقہ ٹیکس’چالان سسٹم‘ بحال کرکے ان کے زخموں پر نمک پاشی کی نئی کوشش کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی طرف سے یہ نوٹس ملا ہے کہ یکم فروری 2018ء سے غزہ کی پٹی کے عوام کو 16 فی صد چالان سسٹم کے تحت نیا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مقامی صحافی محمد ابو قمرنے سخت غم وغصے کے انداز میں کہا کہ انہیں فلسطینی اتھارٹی کا یہ نیا اقدام کسی صورت میں قبول نہیں۔غزہ کے عوام اجتماعی طورپر فلسطینی اتھارٹی کےاس انتقامی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ فیس بک صفحے پر پوسٹ ایک بیان میں محمد ابو قمرنے کہا کہ وہ چالان بل سسٹم کو مسترد کرتے ہوئے 14 سال سے زیراستعمال فون لائن ورک پری پیڈسسٹم میں تبدیل کررہے ہیں۔
شہریوں میں غم وغصہ کی لہر
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے ہزاروں موبائل صارفین کے نمبروں پر یہ پیغام پہنچا جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شہریوں کے لیے چالان بل سسٹم بحال کردیا گیا ہے۔
غزہ کے عوام جو پہلے ہی بدترین معاشی استحصال اور اقتصادی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں نے چالان بل سسٹم کی بحالی پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔
غزہ کی پٹی کا کوئی ایسا طبقہ نہیں جس نے فلسطینی اتھارٹی کے اس انتقامی حربے کی کھل کر مخالفت نہ کی ہو۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے 2007ء میں غزہ کی پٹی میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد اہالیان پر عاید کردہ متعدد ٹیکس ختم کردیے تھے۔ ان میں بجلی، پانی، مواصلات، موبائل فون اور دیگر بنیادی اشیاء پر عاید کردہ ٹیکسز شامل تھے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کےعوام سے ٹیکسوں کی چھوٹ اس لیے دی گئی تھی تاکہ ان سے حاصل ہونے والی رقم حماس کے خزانے میں جمع نہ کی جاسکے۔
سوشل میڈیا پر بائیکاٹ مہم
سوشل میڈیا پر ’اپنا بل الگ کریں‘ کے عنوان سے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ اس سلوگن کا مقصد چالان بل سسٹم کی بحالی کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس مہم کو بڑی تعداد میں شہریوں کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ بڑی تعداد میں شہریوں نے فون سروس فراہم کرنے والی کمپنی کی فون سروس لینے سے انکار اور لاین کاٹنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کے خلاف اجتماعی سطح پر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی اور اس کی ماتحت کمپنیوں کوغزہ کے غریب اور مفلوک الحال شہریوں کا مزید معاشی استحصال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔