مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور ممتازعالم دین الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم امریکا سے مدد کی بھیک نہیں مانگے گی۔ انہوں نے عالم اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کی جانب سے فلسطینیوں کی کم کی گئی امداد کمی پوری کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا عالمی اوباش ایک سازش کے تحت فلسطینیوں کے حق واپسی کوختم کرنے سمیت دیگر دیگر حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے گھیسٹ کر نکالا گیا۔ ان کے بچوں اور پوتوں کو بھی پناہ گزین کا لقب دیا گیا حالانکہ فلسطینی اپنے ملک کے حقیقی وارث ہیں۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کا قضیہ ہمیشہ قائم رہے گا۔ جب تک فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی یقینی نہیں بن جاتی اس وقت تک وہ اپنے حق واپسی کے لیے جدو جہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ کر ستر لاکھ ہوچکی ہے جو فلسطین کے علاوہ دوسرے ملکوں میں اپنے گھروں سےدور بے گھر اور بدترین حالات میں زندگی بسر کررہے ہیںْ
فلسطینی پناہ گزینوں کی اخلاقی، سفارتی، سیاسی، مالی اور مادی و معنوی مدد تمام عرب ممالک اور مسلمانوں پر فرض ہے۔ امریکا نے فلسطینی پناہ گزینوں کی دیکھ بحال کے ذمہ دار ادارے’اونراو‘ کی امداد کم کرکے روایتی امریکی پالیسی اور عالمی قراردادوں کی نفی کی ہے۔ اب چونکہ امریکا نےفلسطینیوں کی امداد بند کردی ہے تو ہم امریکیوں سے مدد کی بھیک نہیں مانگیں گے۔ عرب ممالک اور مسلمان ملک ملک کر فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی مدد کو یقینی بنائیں تاکہ فلسطینی پناہ گزینوں کا امریکا پر انحصار باقی نہ رہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ قبلہ اول کو لاحق خطرات کم نہیں ہوئے بلکہ قبلہ اول کو درپیش خطرات مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہودی آباد کار روز مرہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت اور اس کی ریاستی مشینری القدس اور مسجد اقصیٰ کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے لیے دن رات سرگرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت کسی صورت میں قبول نہیں کرے گی۔ بیت المقدس پر اسرائیل کا ناجائز تسلط قائم ہے اور قابض صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدو جہد جاری رکھی جائےگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے القدس اور مسجد اقصیٰ کے اطراف میں سیکیورٹی کی آڑ میں کڑی پابندیاں عاید کر رکھی تھیں تاہم اس کے باوجود چالیس ہزار فلسطینی شہریوں نے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز ادا کی۔