فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کے ادارے ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘ اونروا‘ نے امریکا کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کم کرنے پر حیرت اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’اونروا‘ کے کمشنر جنرل پییر کرین پال نے برسلز میں فلسطین کے ڈونرممالک کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے ’اونروا‘ کی امداد کم کرنے کا اعلان حیران کن ہے۔ انہیں یقین نہیں آتا کہ آج تک فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑھ چڑھ کر امداد دینے والا ملک امریکا اچانک کیسے تبدیل ہوگیا۔
کرین پال کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد 30 کروڑ ڈالر سالانہ سے کم کرکے 60 ملین ڈالر کرنا ہمارے لیے باعث تشویش ہے کیونکہ اتنی خطیر رقم کی کمی سے اونروا کے منصوبے بری طرح متاثر ہوں گے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی صدر کے فیصلے کے ممکنہ مضمرات سے نمٹنے کے لیے ہرممکن اقدام کرے۔
امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد سے منہ موڑنے کے بعد ہمیں نئی حکمت عملی وضع کرنے اور نئے ڈونرز تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لاکھوں پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے جاری منصوبوں میں تعطل پیدا ہونے سے روکا جاسکے۔
انہوں نے خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کریں۔
کرین پال کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مالی امداد کے بارے میں غور کے لیے عرب وزراء خارجہ کا اہم اجلاس آج جمعرات کو قاہرہ میں ہوگا۔
خیال رہے کہ ’اونروا‘ سالانہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی رقم 50 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود پر صرف کرتی ہے۔