فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے اسلامی،عرب، فلسطینی اور روحانی تشخص کو تباہ کرنے کی سازشیں کررہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ القدس کوصہیونی ریاست کی جانب سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت القدس کی اسلامی اور مسیحی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ قابض صہیونی حکومت مشرقی بیت المقدس کی اسلامی اور روحانی شناخت مٹانے کے لیے نام نہاد قوانین کا سہارا لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افریقی یونین کی جانب سے فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کی حمایت اور یکجہتی کے لیے قابل تحسین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افریقی ملکوں کی طرف سےفلسطینی قوم کی حمایت کا نمایاں اظہار گذشتہ برس کےآخر میں جنرل اسمبلی میں القدس کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کےدوران سامنے آیا جب عالمی برادری نے کثرت کےساتھ القدس کےدفاع کا اعلان کیا۔ یورپی ممالک، عالمی برادری اور افریقی یونین نے القدس کواسرائیل کے حوالے کرنے کےامریکی اعلان کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
صدر محمود عباس نے عالمی برادری پر القدس کےمسئلے کو عالمی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا نہ ہم آئین ، قانون اور عالمی معاہدوں اور قراردادوں کی پابندی کرتے ہیں۔ عالمی برادری بھی ہمارے ساتھ تعاون میں عالمی قوانین کے پابندی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ’اعلان القدس‘ کے نتیجے میں امریکا کو اسرائیل کا کھلم کھلا طرف دار اورجانب دار ثابت کیا ہے۔ اعلان القدس کے بعد امریکا مشرق وسطٰیٰ میں منصفانہ اور عادلانہ حل کا کوئی فارمولہ پیش کرنے کے قابل نہیں رہا ہے اور نہ ہی امریکیوں پر اعتبار کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نسلی استعمار اور ظلم کا مقابلہ اور اقوام کے حق خود ارادیت کے حصول کی جدو جہد فلسطینی قوم اور افریقی اقوام کے مشترکہ اہداف ہیں۔ ہم افریقی ملکوں کے فلسطینیوں کی بے لوس اور جاندار حمایت پران کے غیرمتزلزل عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔