اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکا پر انحصار اور نام نہاد امن عمل کے سراب کے پیچھے نہ بھاگیں بلکہ مزاحمت اور قوم کے بنیادی حقوق کے حل کے لیے اقدامات کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما اسامہ حمدان نے بیروت میں ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے سے فلسطینی قوم کا اپنی سرزمین سے تعلق کمزور نہیں ہوگا۔ فلسطینی قوم القدس سے دست بردار نہیں ہوگی۔ یہ پورے عالم اسلام اور عیسائی دنیا کا شہر اور فلسطین کا دارالحکومت ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ فلسطینی قوم کو سنہ 1917ء کے اعلان بالفور سے اپنے حقوق کے لیے جدو جہد کرنا ہوگی۔ فلسطینی قوم کے پاس مسلح مزاحمت کے سوا اپنے حقوق کے حصول کا اور کوئی راستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند روز قبل تنظیم آزادی فلسطین کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں کیے گئے اعلانات ناکافی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم کرتے ہوئے مزاحمت کی طرف لوٹنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا پر انحصار جوئےکے مترادف ہے جس میں فلسطینی قوم کا کوئی فائدہ نہیں۔ فلسطینی قوم کو امریکا کا متبادل تلاش کرنا ہوگا۔ امریکا پر انحصار دانش مندانہ فیصلہ ہرگز نہیں ہوگا۔ فلسطینی صدر کے لیے ہماری طرف سے پیغام وہ امریکا پر انحصار ختم کردیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت ملک میں قومی مفاہمت کے لیے ہرممکن لچک کا مظاہرہ کرتی آئی ہے۔ مصر کی زیرنگرانی طے پائے مصالحتی معاہدے پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن عزام الاحمد کا تیونس کی تحریک النہضہ کے سربراہ علامہ راشد الغنوشی سے حماس کے ساتھ مصالحت کے لیے ثالثی کی درخواست اس بات کا اشارہ ہےکہ فتح کو مصر کی ثالثی کی مساعی کی قدر نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مصر کی زیرنگرانی طے پایا معاہدہ ختم ہوچکا۔