امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’اعلان القدس‘ کے خلاف فلسطینی قوم کی جانب سے احتجاج اور روایتی انداز میں اس کی مخالفت جاری رکھی ہوئی ہے، مگر ایک فلسطینی شہری نے غیر روایتی انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی جوتوں کے کاری گر رام اللہ میں جوتوں کی فیکٹری کے مالک عماد الحاج محمد کے اس طریقہ احتجاج کا سن کرآپ بھی حیران رہ جائیں گے۔
انہوں نے ایک نیا جوتا ڈیزائن کیا ہے جسے’ٹرمپ مارکہ‘ جوتا قرار دینے کے ساتھ اس پر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بھی نقش کیا گیا ہے۔
انہوں نے جوتے کے ڈیزائن کی تیاری میں کمال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے حلیے میں ایسی تبدیلیاں کی ہیں جو کسی حد تک ٹرمپ کے چہرے کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ غور سے دیکھنے سے لگتا ہے یہ جوتا نہیں بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مکروہ چہرہ ہے۔
الجزیرہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے الحاج محمد نے کہا کہ ٹرمپ نے بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرکے فلسطینی قوم اور پورے عالم اسلام کی توہین کی ہے۔ اس کے مقابلے میں ٹرمپ مارکہ جوتا تیار کرنے سے ٹرمپ کی اتنی توہین نہیں ہوتی۔ ٹرمپ کا فلسطینی قوم کے حوالے سے کردار انتہائی شرمناک ہے اور ہم نے ٹرمپ مارکہ جوتا بنا کر امریکی صدر کے مکروہ چہرے کو اپنے پاؤں تلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کے لیے ہمارے دلوں میں پائی جانے والی نفرت اس کے چہرے کی شکل کا جوتا بنا کربھی کم نہیں ہوتی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر 2017ء کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تل ابیب سے اسرائیلی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں الحاج محمد نے کہا کہ ٹرمپ مارکہ جوتے کا رنگ ٹرمپ کے چہرے اور اس کے سراور اس کے بالوں سے کافی حد تک ملتا ہے۔ ٹرمپ کا منہ اور سربھورے اور گورے رنگ کا ہے اور ہم نے جوتے بھی ایسے ہی رنگ کے تیار کیے ہیں۔ حقیقی معنوں میں ٹرمپ ہمارے جوتوں کے لائق بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوتے کے بٹن پر’جوہری بٹن‘ کا لفظ اس لیے لکھا کیونکہ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ جوہری بم کا بٹن میرے ہاتھ میں ہے۔ اس سے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں جس جوہری بم کی وہ دھمکی اور گیدڑ بھبکی دیتا ہے فلسطینی اسے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
ٹرمپ مارکہ جوتے فلسطین کے شہر رام اللہ کی دکانوں پر فروخت کے لیے پیش کیےگئے ہیں جہاں ان کی طلب میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ ٹرمپ مارکہ جوتے مردوں اور خواتین دونوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
الحاج محمد نے ’اعلان بالفور‘ کی مذمت میں بھی ’بالفور مارکہ‘ جوتے بھی تیار کیے ہیں۔