دنیا بھر میں نابینا افراد تو بے شمار ہوں گے مگر بصارت سے محروم بعض لوگ قدرت کی کچھ دیگر صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں۔ ایسے ہی ایک نابینا مراکش کے جنوبی شہر یرکان کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے عبدالرحمان ادزار ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے اس باہمت مراکشی نوجوان کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی ہے اور بتایا ہے کہ عبدالرحمان ادزار نابینا ہونے کے باوجود چھ زبانوں کا ماہر، حافظ قرآن اور پی ایچ ڈی کا طالب علم ہے۔
ادزار کو پیدائش کے محض دو ماہ کے بعد ایک بیماری نے بصارت سے محروم کردیا۔ جب وہ اسکول جانے کے قابل ہوا تو اسے مراکش میں نابینا بچوں کے لیے قائم کردہ ایک اسکول میں داخل کردیا گیا جہاں سے اس نے میٹرک کا امتحان اعلیٰ نمبروں کے ساتھ پاس کیا۔
ترک خبر رساں ادارے اناطولیہ سے بات کرتے ہوئے عبدالرحمان نے کہا کہ جب میں نے میٹرک کا امتحان پاس کیا تو مجھے احساس ہوا کہ نابینا پن پرغلبہ پانے کا واحد راستہ تحصیل علم ہے۔
انتیس سالہ عبدالرحمان نے بتایا کہ میں نے فرانسیسی ادب کی تعلیم کے حصول کے لیے مراکش کی قاضی عیاض یونیورسٹی میں داخلہ لیا، مگر کالج میں بہتری تعلیمی کار کردگی پر مجھے میڈیکل کے شعبے میں داخلہ مل گیا۔
طب کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسلامیات میں گریجوایشن کی اور ایم اے میں تخصص کے بعد اسلامی قانون میں اعلیٰ ڈاکٹریٹ میں داخلہ لے لیا۔
عبدالرحمان ادزار نے کئی دوسرے علوم وفنون سیکھے جن میں موسیقی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کورس بھی شامل ہیں۔ اس نے چھ عالمی زبانیں فرانسیسی، جرمن، انگریزی، اسپانوی اور امازیغی زبانیں شامل ہیں۔ اس عرصے میں اس نے برائل کی مدد سے قرآن کریم پڑھا اور اسے مکمل حفظ کیا۔