قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی قوم کے خلاف ایک نیا انتقامی حربہ استعمال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اس انتقامی حربے تحت غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنےاسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے کارکنان اور ان کے اقارب کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اسپتالوں علاج کے لیے جانے پر پابندی عاید کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی حکام کی جانب سے یہ انتقامی اقدام غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجی ’ھدار گولڈن‘ کے اہل خانہ کی طرف سے دی گئی ایک درخواست پر کیا گیا ہے۔ اس درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت حماس کے کارکنوں اور ان کے عزیزو اقارب کے اسرائیلی اسپتالوں میں علاج پر پابندی عاید کرے۔
اس درخواست کے بعد صہیونی کابینہ نے غزہ کی پٹی میں رہنے والے حماس کے کارکنان اور ان کے رشتہ داروں پر سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسپتالوں میں علاج کے لیے جانے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ھدار گولڈن نامی ایک اسرائیلی فوجی کو سنہ 2014ء کی جنگ میں غزہ کی میں دراندازی کےدوران حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کارکنان نے جنگی قیدی بنا لیا تھا۔