یکشنبه 17/نوامبر/2024

اسرائیل نے بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیر کے اہل خانہ کو ملاقات سے روک دیا

پیر 15-جنوری-2018

قابض اسرائیلی حکام نے مسلسل 23 روز سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیر رزق الرجوب کے اہل خانہ کو اسیر سے ملاقات سے روک دیا۔

اسیر کے بیٹے احمد الرجوب نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ اس کی والدہ اور بہنیں صہیونی زندان میں بھوک ہڑتال کرنے والے ان کے والد سے ملنے کے لیے جانا چاہتی تھیں مگر قابض صہیونی حکام نے انہیں جیل میں داخل ہونے سے روک دیا۔

دوسری جانب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ایک اسیر فلسطینی شہری نے اسرائیلی حکام کی طرف سے ملک بدری کی شرط پر رہائی کی پیش کش ٹھکراتے ہوئے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال  جاری رکھی ہوئی ہے۔ آج ان کی بھوک ہڑتال کو مسلسل 23 واں دن ہے۔ الرجوب کی بھوک ہڑتال جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق قید تنہائی اور بھوک ہڑتال کے نتیجے میں الرجوب کی حالت تشویشناک ہوگئی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 61 سالہ رزق الرجوب کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے دورا قصبے سے ہے۔ صہیونی حکام نے اسے 27 نومبر 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے21  روزقبل اسرائیلی حکام کی طرف سے اسے کہا گیا کہ اگر وہ فلسطین سے چلا جاتا ہے تو اس شرط پر اسے رہا کیا جا سکتا ہے۔ اس پر رزق الرجوب نے دو ٹوک جواب دیا اور کہا کہ وہ ملک بدری پر قید کو ترجیح دے گا۔ ساتھ ہی اس نے بلا جواز اور غیرقانونی انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔

فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق اسیر الرجوب نےبہ طور احتجاج  بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔ انہیں دو ہفتے قبل اسرائیل کی ’عوفر‘ فوجی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں حکام نے انہیں کہا کہ وہ ملک بدری کی شرط مان لیں تو اسے رہا کیا جاسکتا ہے تاہم فلسطینی اسیر نے واضح کیا کہ وہ  جلاوطنی پر قید کو ترجیح دے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے رزق الرجوب اور اس کے اہل خانہ مسلسل زیرعتاب رہتے ہیں۔ چند ماہ قبل اسرائیلی فوج نے دورا کے مقام پر واقع ان کے گھر میں گھس کر توڑپھوڑ کی اور ان کی دو گاڑیاں  ضبط کرلی تھیں۔

اکسٹھ سالہ رزق الرجبو پانچ بچوں کے باپ ہیں۔ انہوں نے مجموعی طور پر 23 سال اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹی۔ قید کا 10 سال کا عرصہ انتظامی حراست پر مشتمل ہے۔

مختصر لنک:

کاپی