اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کی موجودہ مرکزی کونسل فلسطین اور القدس کے بارے میں امریکی فیصلوں پر اثرانداز نہیں ہوسکتی۔ حماس کا کہنا ہے کہ موجودہ مرکزی کونسل نام نہاد امن مذاکرات کی راہیں تلاش کررہی ہے حالانکہ فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات میں اسرائیل سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت نے رام اللہ میں جاری مرکزی کونسل کے اجلاس میں شرکت کا بائیکاٹ اس لیے کیا کیونکہ موجودہ کونسل فلسطینی قوم کی ضروریات اور قومی اہداف سے ہم آہنگی نہیں رکھتی۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی کوشش صہیونی دشمن کے جرائم کی پردہ پوشی کرنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کا تصفیہ کرنا چاہتا القدس کے دارالحکومت پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کےقیام کی راہ میں حائل ہونا چاہتا ہے۔
جماعت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد فلسطینی قوم کی تمام قوتوں کواپنی قوت مجتمع کرکے اس سنگین جرم کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کرنا چاہیے۔ عرب ممالک اور عالم اسلام کی طرف سے کمزور موقف کے بعد فلسطینی قوم کے پاس اپنے تمام وسائل کو استعمال کرنے کے سوا اور کوئی چارہ باقی نہیں بچا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی دعوت پر فلسطینیوں کی مرکزی قیادت کا اجلاس رام اللہ میں جاری ہے۔ حماس اور اسلامی جہاد سمیت دیگر کئی فلسطینی تنظیموں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ ایسے کسی اجلاس کا حصہ نہیں بنے گی جس میں اسرائیل کےساتھ مذاکرات پر زور دینے کی کوشش کی جائے گی۔