چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیل میں متعین امریکی سفیر کا فلسطینی امداد بند کرنے کا مطالبہ

جمعرات 11-جنوری-2018

اسرائیل میں متعین صہیونی نواز امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمن نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی مالی امداد بند کردے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بیرون ملک سے ملنے والی امداد کا ایک بڑا حصہ فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کی کفالت پر خرچ کرتی ہے۔ جس کے نتیجے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کو اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے لیے ایک نیا حوصلہ ملتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ‘ٹوئٹر‘  پر پوسٹ ایک بیان میں امریکی سفیر نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے خلاف مزاحمت کاروں کی پشت پناہی کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بیان دو روز قبل غرب اردن میں ایک یہودی آباد کار کی فائرنگ میں ہلاکت کے تناظر میں جاری کیا گیا۔

فریڈمن نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے قوانین مزاحمت کاروں کے اہل خانہ کو مالی معاونت فراہم کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔ یوں فلسطینی اتھارٹی سرکاری سطح پر ان فلسطینیوں کے اہل خانہ کی مالی مدد کرتی ہے جو اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے الزام میں گرفتار یا قتل کردیے جاتےہیں ان کی مالی معاونت کی جاتی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ فلسطینی اتھارٹی کو مزاحمت کاروں کے اہل خانہ کی امداد سے باز رکھنے کے لیے اس پر مالی پابندیاں عاید کرنا ضروری ہیں۔

امریکی سفیر نے الزام لگایا کہ امن عمل کی راہ میں اسرائیل نہیں بلکہ فلسطینی خود ہیں جو امن مساعی کو آگے بڑھانے میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔

حال ہی میں اسرائیلی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ کو سالانہ ایک کروڑ 60 لاکھ  ڈالر کی رقم ادا کی جاتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی