اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبےکے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے خبردار کیا ہے کہ مصر کی ثالثی کے تحت فلسطینی دھڑوں میں طے پایا مفاہمتی پروگرام خطرے میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر مفاہمتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ان کی ذمہ داری حماس پر عاید نہیں ہوگی۔
اخبار ’القدس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی مصالحت کی گاڑی کو درست سمت میں آگے بڑھانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ تحریک فتح کی جانب سے مصالحت کے حوالے سے کیے گئے وعدے ایفاء نہیں کیے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں ابو مرزوق نے کہا کہ حماس نے مصالحت کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے حصے کا کام کردیا ہے۔ اب فتح کو مصالحت کو شک شبے سے نکال کر طے شدہ نکات پر عمل اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینیوں میں اختلافات پیدا کرنے والے فریق میں شامل نہیں۔ اگر مصالحت ناکام ہوتی ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری فتح اور صدر محمودعباس پرعاید ہوگی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے اقدامات، صدر محمود عباس اور فتح کی قیادت کے بیانات مصالحت کے حوالے سے مایوس کن ہیں۔ مصالحت کے حوالے سے مایوسی اور بد اعتمادی کی فضاء قومی مفاہمت کی مساعی کو تباہ کرسکتی ہے۔
ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت نے فلسطینی تحریک مزاحمت کو عملی شکل دینےکے لیے اپنے ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ ہم نے غزہ کی پٹی کا انتظامی کنٹرول فلسطینی حکومت کے حوالےکیا ہے مگر موجودہ حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے۔ ہم نے اس سلسلے میں فروری میں نئی قومی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے صلاح مشورہ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔