امریکی اسٹیٹ کنٹرولر لوئیس ڈوڈارون نے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام اسکولوں کے لیے تیار کردہ درسی نصاب پر غور کرنے اور اس میں تبدیلی پر اثر انداز ہونے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
عبرانی میڈیا کے مطابق مسٹر لوئس ڈوڈارون نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت اسکولوں میں پڑھائے جانے والے نصاب تعلیم کی چھان بین کریں گے کیونکہ اس نصاب میں مبینہ طور پر صہیونی ریاست کے خلاف نفرت پر اکسانے والا مواد موجود ہے۔
عبرانی ویب سائیٹ ’ان آر جی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی پناہ گزینوں کے اسکولوں بالخصوص غرب اردن اور غزہ کی پٹٰی میں بچوں کو پڑھائے جانے والے نصاب کی چھان بین کریں گے اور اس نصاب کو یہودیوں کی مخالفت اور دہشت گردی پراکسانے والے مواد سے پاک کریں گے۔
ویب سائیٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ کنٹرولر کی طرف سے مشرق وسطیٰ اورایشیا میں انسداد دہشت گردی کی کمیٹی کے رکن جیمز ریش کے سوال کے جواب میں دیا۔
امریکی سینٹر ریش کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینیوں کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر کروڑوں ڈالر کی امداد دیتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے امریکی اسٹیٹ کنٹرولر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹس اور انتباہی بیانات کے باوجود نصاب تعلیم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی اور نصاب سے متعلق شکایات کا ازالہ نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کی مالی امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی 125 ملین ڈالر کی امداد بند کردی تھی۔