شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے کہا ہے کہ ‘امریکا کبھی بھی جنگ کا آغاز نہیں کر سکتا ہے‘ کیونکہ جوہری ہتھیار چلانے کا بٹن ہر وقت اُن کی میز پر موجود ہوتا ہے۔
سالِ نو کے موقع پر ٹی وی پر نئے سال کے اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ پورا امریکا شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی پہنچ میں ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ‘یہ حقیقت ہے، کوئی دھمکی نہیں۔’
تاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے جنوبی کوریا کے لیے زیتون کی ایک مضبوط شاخ کی پیشکش کی جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔۔
انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا سیول میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں اپنی ٹیم بھیج سکتا ہے۔
گذشتہ سالوں کے دوران جوہری پروگرام اور بار بار میزائل کے تجربے کے سبب شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
سیاسی طور پر تنہا کر دیے جانے والے ملک شمالی کوریا نے سال 2017 میں چھ زیر زمین جوہری تجربے کیے اور زیادہ صلاحیت والے میزائل کے تجربے کا مظاہرہ کیا ہے۔
شمالی کوریا نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ اس نے ایسا جوہری ہتھیار تیار کرلیا ہے جسے کبھی بھی میزائل کے ذریعے لانچ کیا جا سکتا ہے۔ بہر حال بین الاقوامی سطح پر اس کی اصل صلاحیت پر شک و شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اپنے ٹی وی خطاب میں کم جونگ ان نے اپنے اسلحے کے پروگرام پر توجہ مرکوز کرنے پر دوبارہ زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کو ‘بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیار اور بیلسٹک میزائل تیار کرنے چاہیے اور ان کی تنصیب میں تیزی لانی چاہیے۔’
کم جانگ ان نے کہا: ‘شمالی کوریا کی سرمائی اولمپکس میں شرکت دونوں ممالک کے باشندوں میں اتحاد کے مظاہرے کا اچھا موقع ہے اور ہماری خواہش ہے کہ کھیل کا انعقاد کامیابی سے ہمکنار ہو۔