فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کی جنگ کے دوران جنگی قیدی بنائےگئے اسرائیلی فوجی شاؤل ارون کی والدہ نے کہا ہے کہ اس کا بیٹا غزہ میں حماس کی قید میں زندہ ہے۔
اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجی کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا زندہ ہے اور غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کےعسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کی قید میں ہے۔
عبرانی اخبار سے بات کرتے ہوئے زھاوا ارون نے کہا کہ وہ پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتی ہیں کہ میرا بیٹا زندہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے بیٹے کی گھر واپسی کی امید ایک لمحے کے لیے بھی ختم نہیں کی۔
زھاوا نے مزید کہا کہ اس نے سنہ 2014ء کے بعد اپنے بیٹے کی ممکنہ ہلاکت کے بعد سات روز تک تعزیتی کیمپ لگایا تھا۔ یہ اس کی غلطی تھی، مگر اسے اندازہ نہیں تھا کہ اس کا بیٹا زندہ ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کی جنگ میں اسرائیلی فوج کی غزہ پر چڑھائی کے دوران القسام بریگیڈ نے متعدد اسرائیلی فوجی زندہ پکڑنے کے ساتھ بعض لاشیں بھی قبضے میں لے لی تھیں۔ ان میں ایک سپاہی شاؤل ارون بھی شامل ہے جس کے اہل خانہ نے پہلے اس کی موت کا یقین کرکے تعزیتی کیمپ لگایا اور اب وہ یہ دعویٰ کررہے ہیں ان کا بیٹا زندہ ہے۔