جمعه 15/نوامبر/2024

غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کی کرنے کی صہیونی سازش مسترد

پیر 1-جنوری-2018

اسرائیل کی شدت پسند حکمراں مذہبی جماعت ’لیکوڈ‘ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کو صہیونی ریاست میں شامل کرنے کی سفارش کو فلسطینی حلقوں کی جانب سے مسترد کردیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی مذہبی، سیاسی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے لیکوڈ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی جس میں دریائے اردن کے مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی بڑی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘  تحریک فتح اور دیگر فلسطینی جماعتوں اور سرکردہ شخصیات نے اپنے الگ الگ بیانات میں غرب اردن کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے کے فیصلے کو ننگی جارحیت قرار دیا ہے۔

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا کہ القدس کے بعد غرب اردن کو صہیونی ریاست میں شامل کرنا صہیونی ریاست کی ننگی جارحیت کا ایک نیا اشارہ ہے۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد اب غرب اردن کو بھی صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کی تیاری ہے۔

حماس رہنما نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اوسلو معاہدے اور اس کے بعد کیے گئے تمام غلط اقدامات اور فیصلوں کومسترد کرتے اور قابض صہیونی ریاست کے خلاف مسلح جدو جہد کا آغاز کرے۔

برھوم کا کہنا تھا کہ غرب اردن کو اسرائیلی ریاست میں ضم کرنا نسل پرستانہ اقدامات اور فیصلوں کومسلط کرنے مجرمانہ کوشش ہے۔

تحریک فتح کی طرف سے بھی ایک بیان میں غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کرنے کے لیکوڈ کے اعلان کو تمام سابقہ معاہدوں کی سنگین پامالی قرار دیا ہے۔

تحریک فتح کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لیکوڈ کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 اور جنرل اسمبلی کی حالیہ قرارداد کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صہیونی حکمراں جماعت لیکوڈ کی طرف سے غرب اردن کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان یک طرفہ طور پر امن عمل کو ختم کرنے کا اعلان ہے۔

تحریک فتح کا کہنا ہے کہ بہت ہوچکا۔ اسرائیل جارحانہ اقدامات بند کرے ورنہ اسے اسکے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اور یہودیوں کا وجود غیرآئینی، غیرقانونی اور غیراصولی ہے۔ صہیونی حکومت کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ وہ سرخ لکیر کو پامال کررہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کے اقدامات نئے سانحات اور عدم استحکام کا موجب بنیں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی کی حکمراں جماعت لیکوڈ نے خصوصی اجلاس میں مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل کاحصہ قرار دیتے ہوئے اسے صہیونی ریاست میں شامل کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی