ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے خبردار کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کے مقبوضہ بیت المقدس کےحوالے سے جارحانہ اقدامات اور کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش دونوں ملکوں کو مہنگی پڑے گی۔
ترک خبر رساں ادارے’اناطولیہ‘ کے مطابق ترک صدر نے امریکا میں مسلمانوں کی سب سے بڑ اور منظم تنظیم ’ماس اکنا‘ کے شیکاگو میں ہونے والے 16 سالانہ اجلاس کے موقع پر بھیجے گئے مکتوب میں لکھا ہے کہ ’امریکی مسلمان بدترین آزمائشوں، خطرات اور نئے چیلنجز سے گذر رہے ہیں۔ یہ امریکی مسلمانوں کے لیےبہترین موقع ہے کہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے یکسو ہو کر غور کریں‘۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں القدس کے حوالے سے حاصل ہونے والی فتح ونصرت نے ایک بار پھر القدس کی اہمیت ثابت کردی ہے۔ القدس کے دفاع کے لیے پوری مسلم دنیا کو متحرک ہونا چاہیے اور اس کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے اکیس جنوری کو جنرل اسمبلی کے فورم سے منظور ہونے والی اس قرارداد کی طرف اشارہ کیا تھا جس میں 129 ملکوں نے القدس کی حمایت کی تھی۔ اس قرارداد میں امریکی حکومت کے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کو باطل قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ القدس ہمارے دلوں کی دھڑکن، آنکھوں کی ٹھنڈک، ہماری عزت و ناموس اور عالم اسلام کے لیے سرخ لکیر ہے۔ آج عالم اسلام کو القدس کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔
ترک صدر نے کہا کہ ہم بیت المقدس کے دفاع اور اس کی آزادی کے لیے ہرسطح پر جدو جہد کریں گے۔ اسلامی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس کے میزبان کی حیثیت سے او آئی سی کا اجلاس بلا کر مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔