ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کا تنازع ترکی اور پورے عالم اسلام کے لیے امتحان ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سال نو کے حوالے سے ایک ٹی وی بیان میں صدر ایردوآن نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کے امریکی اعلان پر سوائے اسرائیل کے کسی کی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔ ٹرمپ کے اعلان کو عالمی حمایت حاصل نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ دنیا القدس کو فلسطینی مملکت کا دارالحکومت دیکھتی ہے۔ ٹرمپ کے اقدام نے القدس کے فلسطینی دارالحکومت کی طرف پیش رفت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ عالمی برادری کے اجتماعی فیصلے سے واضح ہوگیا ہے کہ پوری عالم برادری امریکا اور ٹرمپ کے اعلان القدس سے متفق نہیں۔
ترک صدر نے اپنی حکومت کا القدس کے لیے مخلصانہ تعاون اور مدد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ترک قوم نے ہمیشہ فلسطینیوں کے عادلانہ اور منصفانہ حقوق میں بڑھ چڑھ کر اپنا فرض نبھایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی جلد ہی فلسطین میں اپنا سفارت خانہ مشرقی بیت المقدس میں منتقل کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے جنرل اسمبلی میں القدس کے حق میں پیش کی گئی قرارداد میں اپنے موقف میں عالمی برادری کو خریدنے کی کوشش کی تھی مگر 128 ممالک نے القدس کے اسٹیس کو تبدیل کرنے کے ٹرمپ کے اعلان کو مسترد کردیا۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ 2018ء نئے چیلنجز کا سال ہے۔ ہمیں داخلی اور خارجی محاذوں پر نئے چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے ترک قوم پر داخلی اور خارجہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیےخود کو تیار رکھنے پر زور دیا۔