فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ایک اسیر فلسطینی شہری نے اسرائیلی حکام کی طرف سے ملک بدری کی شرط پر رہائی کی پیش کش ٹھکراتے ہوئے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ آج ان کی بھوک ہڑتال کو مسلسل نواں روز ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 61 سالہ رزق الرجوب کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے دورا قصبے سے ہے۔ صہیونی حکام نے اسے 27 نومبر 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ نو روزقبل اسرائیلی حکام کی طرف سے اسے کہا گیا کہ اگر وہ فلسطین سے چلا جاتا ہے تو اس شرط پر اسے رہا کیا جا سکتا ہے۔ اس پر رزق الرجوب نے دو ٹوک جواب دیا اور کہا کہ وہ ملک بدری پر قید کو ترجیح دے گا۔ ساتھ ہی اس نے بلا جواز اور غیرقانونی انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی تھی۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مطابق اسیر الرجوب نے آج اتوار سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ اسے اسرائیل کی ’عوفر‘ فوجی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں حکام نے اسے کہا کہ وہ ملک بدری کی شرط مان لے تو اسے رہا کیا جاسکتا ہے تاہم فلسطینی اسیر نے واضح کیا کہ وہ جلاوطنی پر قید کو ترجیح دے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے رزق الرجوب اور اس کے اہل خانہ مسلسل زیرعتاب رہتے ہیں۔ چند ماہ قبل اسرائیلی فوج نے دورا کے مقام پر واقع ان کے گھر میں گھس کر توڑپھوڑ کی اور ان کی دو گاڑیاں ضبط کرلی تھیں۔
اکسٹھ سالہ رزق الرجبو پانچ بچوں کے باپ ہیں۔ انہوں نے مجموعی طور پر 23 سال اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹی۔ قید کا 10 سال کا عرصہ انتظامی حراست میں گذرا۔