اسرائیلی اٹارنی جنرل کی مخالفت کے باوجود صہیونی کنیسٹ آج بدھ کو فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے سے متعلق ایک متنازع مسودہ قانون پرغور کرے گی۔
دوسری جانب اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے سے متعلق قانون سازی کی مخالفت کی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی مذہبی شدت پسند جماعت ’یسرائیل بیتونو‘ کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک نیا بل پیش کیا گیا ہے جس میں فوج داری مقدمات کا سامنا کرنے والے فلسطینی اسیران کو سزائے موت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
اس مسودہ قانون کے پیچھے اسرائیلی وزیر دفاع اور فلسطینیوں کے بدترین دشمن آوی گیڈور لائبرمین کا ہاتھ ہے۔ اگرچہ یہ قانون سنہ2015ء میں بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا مگر صہیونی کنیسٹ نے اس پر رائے شماری منسوخ کردی تھی۔
اگریہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو اس کے بعد وزیر دفاع فوجی عدالتوں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کو سزائے موت دیے جانے کے احکامات دے سکتے ہیں۔
حال ہی میں اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل افیحائی منڈلبلیٹ نے فدائی حملوں کے الزام میں گرفتار فلسطینیوں کو سزائے موت دیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے اس قانون پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ میں حال ہی میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا گیا۔ ’یسرائیل بیتونو‘ کی طرف سے پیش کردہ مسودہ قانون میں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر فدائی حملوں کے الزام میں گرفتارفلسطینیوں کو سزائے موت دینے کی سفارش کی گئی ہے۔