اسرائیل کے عبرانی اخبارات نے خبر دی ہے کہ حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ایک خفیہ سیل کے ارکان کو حراست میں لیا ہے جو اہم سیاسی شخصیات کے اغواء کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
اسرائیلی اخبار ’معاریف‘ کے مطابق پولیس اور خفیہ اداروں نے اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائی درعی اور مذہبی شدت پسند رکن کنیسٹ ’یہودا گلیک‘ کو اغواء کی کوشش کررہے تھے۔
عبرانی اخبار کے مطابق حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو بدھ کے روز ایک فوجی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ملزمان کے خلاف فرد جرم پیش کی گئی۔ فرد جرم میں کہا گیاہے کہ ملزمان کا تعلق حماس سے ہے اور وہ رکن کنیسٹ یہودا گلیک اور فوج کے ترجمان افیحائی درعی سمیت کئی دیگر شخصیات کے اغواء کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کی شناخت معاذ اشیہ گروپ کے طور پربھی کی گئی ہے۔ اس گروپ میں احمد اور محمد رمضان نامی نوجوان بھی شامل ہیں۔ ان سب کا رہائشی تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے مغربی قصبے تل سے بتایا جاتا ہے۔
گرفتار تینوں فلسطینیوں نے پہلے یہودی آباد کاروں کو اغواء قتل یا انہیں جنگی قیدی بنانے اور ان کے تبادلے میں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرانے کی اسکیم تیار کی تھی۔
اخباری رپورٹ کے مطابق تینوں فلسطینیوں کو گذشتہ اکتوبر میں حراست میں لیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کی خبر پہلے بھی جاری کی گئی اب ان پر اہم سیاسی اور فوجی شخصیات کے اغواء کی منصوبہ بندی کے الزام میں فرد جرم عاید کی ہے۔
اس سے قبل انہوں نے نابلس ایک بس اسٹینڈ سے ایک فوجی اور یہودی آباد کار کے اغواء کی بھی منصوبہ بندی کی تھی مگر اس کوشش کو بھی ناکام بنایا گیا ہے۔ گرفتار گروپ کے سربراہ معاذ اشتیہ ہیں۔ 26 سالہ اشتیہ نے محمد رمضان اور احمد رمضان نامی نونوانوں کو بھی اپنے ساتھ ملایا۔ دونوں کی عمریں 19 سال ہیں اور وہ تینوں ایک ہی قصبے کے رہائشی ہیں۔