فلسطینی محکمہ امور اسیران نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس میں قائم فلسطینی اسیران تحریک کے ریکارڈ سینٹر کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسٰی قراقع نے بتایا کہ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے مشرقی بیت المقدس کے علاقے ابو دیس میں قائم القدس یونیورسٹی کے’ابو جہاد مرکز برائے امور اسیران‘ پر دھاوا بولا۔ قابض فوج نے وہاں پر موجود دوران اسیری جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینیوں کے حوالے سے تیار کردہ ریکارڈ اور ان کی تصاویر پھاڑ ڈالیں۔
عیسیٰ قراقع نے اسرائیلی فوج کے بیت المقدس میں فلسطینی اسیران تحریک کے آرکائیو مرکز پر دھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کی کھلم کھلا بدمعاشی اور غنڈہ گردی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ریاست فلسطینی قوم سے خوف زدہ ہے۔ اس کا اندازہ بیت المقدس میں فلسطینی شہداء واسیران کے ریکارڈ مرکز پردھاوے اور وہاں پر موجود شہدائے تحریک اسیران کے ڈیٹا کی تباہی سے بھی ہوتا ہے۔
ادھر ایک دوسری پیش رفت میں گذشتہ روز زخمی فلسطینی بچے14 حامد المصری کی اسرائیلی جیل کی اسپتال میں سرجری کی گئی۔ آخری وقت تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق حامد المصری بے ہوش تھا تاہم اس کی حالت بہ تدریج بہتر ہو رہی تھی۔
کلب برائے اسیران کے مندوب راید محا مید نے اتوار کے روز زیرحراست فلسطینی لرکے حامد المصری سے اسرائیل کے شنایڈر چلڈرن اسپتال میں عیادت کی تھی۔ اس وقت بھی اسے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا تھا۔ محامید کا کہنا ہے کہ المصری کی گردن کی مزید دو بار سرجری کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ بارہ دسمبرکو اسرائیلی فوج نے حامد المصری کو غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا۔ بعد ازاں اسے شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔ گولیاں لگنے سے اس کی ناک کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے اور ایک آنکھ بھی ضائع ہوچکی ہے۔