اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے کرپشن سے متعلق ایک کیس کے حوالے سے ایک نئی گواہی سامنے آئی ہے جس کے بعد مقدمہ ایک نئے موڑ میں داخل ہوگیا ہے۔
عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 10 کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی ایک کاروباری شخصیت جیمز پاکر نے نیتن یاھو کے خلاف گواہی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہودی کاروباری شخصیت ارنون میلچن نے اسے اسرائیلی وزیراعظم کو تحائف فراہم کرنے میں معاونت کی درخواست کی تھی۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق غیرقانونی طور پر تحائف کی وصولی کے حوالے سے میڈیا میں مشہور کیس کو’مقدمہ 1000‘ کی اصطلاح سے مشہور کیا گیا ہے۔ نتین یاھو پر بعض تاجروں کو کاروباری سہولیات کے عوض ان سے رشوت وصول کی تھی۔
جیمز پاکر کاکہنا ہے کہ وہ نیتن یاھو کو نہیں جانتے تھے، یاھو سے ان کا تعارف میلچین کے توسط سے ہوا۔ میلچن نے انہیں بتایا کہ وہ نیتن یاھو کو تحائف دینا چاہتے ہیں۔ اس میں وہ ان کی مدد کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ میلچن نیتن یاھو کو تحائف دینے پربہت خوش تھے۔ انہوں نے یہ تحائف نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ سارہ کے مطالبے پر انہیں دیے۔