اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل مندوبین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے اقدام کو مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیویارک میں سلامتی کونسل کے مستقل مندوبین کے اجلاس میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت قرار دیے جانے اور اس کے نتائج پرغور کیا گیا۔ اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسے پورے خطے کے لیے خطرناک اقدام قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب نیکولائی ملادینوف نے امریکی صدر کے فیصلے کو ’خطرناک پیش رفت‘ قرار دیا اور کہا کہ القدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کا اقدام مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
ملادوینوف نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے القدس کے حوالے سے یک طرفہ فیصلے سے تنازع کے حل کی ثالثی کی کوششیں متاثر ہوں گی اور یک طرفہ اقدامات کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فلسطینی مندوب ریاض منصور نے کہا کہ ٹرمپ کے القدس کے حوالے سے فیصلے کے بعد امریکا کی خطے میں قیام امن کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوبہ نیکی ہالے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے سے بیت المقدس کے خصوصی اسٹیٹس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو حق ہے کہ وہ اپنے دارالحکومت کا تعین کرے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی مندوب ولادی میر سافرونکوف نے امید ظاہر کی کہ فلسطین اور اسرائیلی قیادت امن بات چیت کے لیے جلد مذاکرات کی میز پرآئے گی۔ انہوں نے امریکی صدر کے القدس بارے اقدام کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کے لیے خطرناک قراردیا۔ اجلاس میں فرانس، سویڈن، مصر اور دوسرے ملکوں کے مندوبین نے بھی امریکی صدر کے اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے مسترد کردیا۔