اسرائیل کے عبرانی اخبارات نے بتایا ہے کہ ملک کی نئی نسل میں فوج میں بھرتی بالخصوص لڑاکا یونٹوں میں بھرتی کی شرح گذشتہ 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
’یسرائیل ٹوڈے‘ کے مطابق جولائی اور اگست کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ مسلسل تین سال سے فوج سے فرار اختیار کرنے والے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ فوج کی لڑاکا یونٹوں میں سنہ 2006ء کی لبنان جنگ کے بعد مسلسل کمی آگئی ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق رواں سال کے دوران فوج سے فرار کے رحجان میں پچھلے 10 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ دس سال پیشتر بھرتی ہونے یہودی نوجوانوں کی 80 فی صد تعداد لڑاکا یونٹوں میں بھرتی ہونے میں دلچسپی رکھتی تھی۔ اب سرے سے فوج ہی سے فرار اختیار کررہے ہیں۔
اخبارات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج اور مذہبی حلقوں کے درمیان عسکری میدان میں خدمات کے حوالے سے ایک کشمکش موجود ہے۔ بعض یہودی مذہبی تنظیمیں اور گروپ فوج میں خدمات کے مخالفت ہیں۔
حال ہی میں اسرائیلی سپریم کورٹ نے ایک سابقہ قانون کو منسوخ کردیا جس میں مذہبی یہودیوں کو فوج میں خدمات کا استثنیٰ دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی عدالت کے نو رکنی بنچ میں سے 8 ججوں نے پارلیمان کا 2015ء میں منظور کردہ قانون منسوخ کردیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حریدیم یہودی فرقے کے افراد کو فوج میں خدمات سے استثنیٰ حاصل ہے۔
اخبار نےعسکری ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیادہ تر نئی نسل گولانی بریگیڈ، فضائی دفاع اور داخلی محاذ میں بھرتی میں دلچسپی رکھتے ہیں جب کہ گیواتی، بارڈر سیکیورٹی فورس اور کفیر بریگیڈ میں بھرتی ہونے سے اجتناب کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ سال 2017ء کے دوران 2850 یہودی فوج میں بھرتی ہوئے۔