اسرائیلی جیل میں علاج میں کوتاہی برتنے کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے ایک فلسطینی نے صہیونی انتظامیہ کی طرف سے علاج کی یقین دہانی کے بعد بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی جیل میں قید اسیر علی البرغوثی نے صہیونی انتظامیہ کی طرف سے علاج کی یقین دہانی کرائے جانے کے بعد کئی روز سے جاری بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مندوب کریم عجوۃ نے بتایا کہ اسیر البرغوثی نے پانچ روز تک بھوک ہڑتال کرنے کے بعد گذشتہ روز بھوک ہڑتال اس وقت ختم کردی جب صہیونی حکام اسے اسپتال منتقل کرنے اور اس کا طبی معائنہ کرنے کا یقین دلایا۔
انسانی حقوق کے مندوب کریم عجوہ کا کہنا ہے کہ عسقلان جیل میں پابند سلاسل اسیر کریم عجوہ کو ڈاکٹروں نے دو ہفتے کے اندر اندر ’CT‘ اسکین ٹیسٹ کرانے کی تجویز دی ہے۔ سی ٹی اسکین کے بعد اس کا علاج شروع کیا جائے گا۔
غرب اردن کے شہر رام اللہ سے تعلق رکھنے والے اسیر علی البرغوثی کے سینے میں شدید تکلیف ہے، ڈاکٹروں نے ان کا فوری طبی معائنہ کرنے پرزور دیا ہے مگر صہیونی جیل انتظامیہ نے روایتی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے البرغوثی کے علاج میں تاخیر کررکھی ہے۔
اسیر علی البرغوثی کی والدہ نے بتایا کہ اس کا بیٹا گذشتہ برس فلسطینی اسیران کی 41 روزہ بھوک ہڑتال میں بھی شامل رہا ہے۔
علی البرغوثی کو اسرائیلی فوج نے شمالی رام اللہ کے عابود قصبے سے اپریل 2004ء کو حراست میں لے لیا تھا۔ ان کا تعلق تحریک فتح کے ساتھ ہے۔ انہیں اسرائیلی ریاست کے خلاف جدو جہد کی پاداش میں عمر قید اور 40 سال اضافی قید کی سزا سنا رکھی ہے۔