قابض صہیونی ریاست کی طرف سے اپنے فوجی کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم پر تحفظ فراہم کرنے کے لیے نت نئے نئے قوانین وضع کیے جا رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک نیا نام نہاد قانون پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس نام نہاد قانون کے تحت صہیونی فوج کے جرائم بے نقاب کرنے والوں کے خلاف مقدمات چلائے جاسکیں گے۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی آئینی کمیٹی کل اتوار کو ایک نئے مسودہ قانون پر غور کرے گی۔ اس قانون کے تحت فوج کو بدنام کرنے اور اس کے جرائم کو بے نقاب کرنے والوں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس نام نہاد قانون کا ہدف وہ اسرائیلی جرائم بے نقاب کرنے والے فلسطینی شہری اور انسانی حقوق کی وہ تنظیمیں بھی بنیں گی جو صہیونی فوج کے جرائم بے نقاب کرنے میں سرگرم ہیں۔
بالخصوص’خاموشی توڑیے‘ کے نام سے کام کرنے والی تنظیم کے خلاف صہیونی عدالتوں میں مقدمات قائم کرکے تنظیم کو بلیک میل کرنے کی مذموم کوشش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ ‘کسر الصمت‘ [خاموشی توڑیے] نامی گروپ فلسطین میں اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔
عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ کی رپورٹ کے مطابق کابینہ میں آئین ساز کمیٹی کےچیئرمین اور وزیرقانون ایلیت شاکید اور لیکوڈ پارٹی کے وزیر یاریو لیوین نے نیا آئین بل پیش کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
اس قانون کی منظوری کے بعد اسرائیلی فوج کے جرائم سے پردہ اٹھانے والے افراد اور اداروں کے خلاف اسرائیلی حکام عدالتی چارہ جوئی کرسکیں گے۔ ایسے اقدامات جو صہیونی فوج کی بدنامی اور جگ ہنسائی کا موجب بنے ان کے رد عمل میں فوج عدالتوں میں ان افراد اور اداروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
اسرائیلی رکن کنیسٹ ’یواف کیش‘ کا کہنا ہے کہ کابینہ سے منظوری کے بعد یہ قانون آئندہ بدھ کو اسرائیلی پارلیمان[کنیسٹ] میں پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون کو کثرت رائے سے منظور کیا جائے گا۔