اسرائیل نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی قیادت سے ملاقات کرنے پر سوئس سفارت کاروں پر تاحکم ثانی غزہ کی پٹی میں داخلے پر پابندی عاید کر دی ہے۔
مرکزاطلاعا فلسطین کے مطابق اسرائیل کے انتہا پسند وزیر دفاع ایویگڈور لائبرمین نے بدھ کو یہ حکم جاری کیا ہے جس کے بعد سوئس سفارت کار اسرائیلی علاقے سے گذر کر غزہ کی پٹی کی جانب نہیں جاسکیں گے۔ایک اسرائیلی عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ ’’جب تک (سوئس حکام کی جانب سے) وضاحت نہیں کر دی جاتی،اس وقت تک یہ حکم برقرار رہے گا‘‘۔
اسرائیل نے گذشتہ ایک عشرے سے غزہ کی برّی ، بحری اور فضائی ناکا بندی کررکھی ہے.اس فلسطینی علاقے کی مصر کے ساتھ صرف ایک زمین گذرگاہ کھلی ہے اور مصر نے حال ہی میں رفح بارڈر کراسنگ کھولی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے لیے سوئٹزر لینڈ کے ایلچی جولین تھونی نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار سے ملاقات کی تھی۔انھوں نے حماس کے لیڈروں سے حال ہی میں ایک اور ملاقات بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکا اور یورپی یونین نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے لیکن سوئٹزر لینڈ نے اپنے طور پر حماس سے روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور وہ امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اسرائیلی ، فلسطینی تنازعے کے تمام فریقوں سے مکالمے کا سلسلہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
اسرائیل کے آرمی ریڈیو نے یہ اطلاع دی ہے کہ سوئس سفارت کاروں کو غزہ سے دور رکھنے کا فیصلہ ان کی وہاں عوامی نوعیت کی ملاقاتوں کے پیش نظر کیا گیا ہے اور ان کی حماس کی ویب سائٹ پر تصاویر بھی پوسٹ کی گئی ہیں۔
سوئس سفارت کاروں نے یہ ملاقاتیں ایسے وقت میں کی ہیں جب حماس آیندہ جمعہ (یکم دسمبر ) کو غزہ کا انتظامی کنٹرول اکتوبر میں طے شدہ تاریخی مصالحتی معاہدے کے تحت فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔