فلسطین کی دو بڑی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح نے قومی مصالحتی معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں انتظامی امور کل یکم دسمبر کو قومی حکومت کے سپرد کرنے میں چند روز کی تاخیر پر اتفاق کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز غزہ میں دونوں جماعتوں کے ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اور فتح نے مصالحتی معاہدے کے نگران مصر کی درخواست پر انتظامی معاملات حکومت کے حوالے کرنے کے لیے مزید دس روز کی تاخیر پر اتفاق کیا ہے۔ 10 دسمبر تک فلسطینی قومی حکومت کو تمام اختیارات تفویض کردیئے جائیں گے۔
قبل ازیں غزہ میں حماس اورفتح کی قیادت کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مصری سیکیورٹی وفد اور نائب وزیراعظم زیاد ابو عمرو نے بھی شرکت کی۔
اجلاس کے بعد تحریک فتح کے رہ نما فائز ابو عیطہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بیان پڑھ کر سنایا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں جماعتوں نے مصر کی تجویز پر انتظامی امور اور وزراتوں کے تمام اختیارات دس دسمبر تک حکومت کے حوالے کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ ابو عیطہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی دھڑوں کے پاس قومی مصالحت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہمیں ہرصورت میں مصالحت کو کامیاب بنانا ہے۔
اسی پریس کانفرنس میں عوامی محاذ کے سیاسی شعبے کے رکن جمیل مزھر نے کہا کہ فلسطینی دھڑوں نے حکومتی امور قومی حکومت کو سپرد کرنے کے لیے دس روز کی تاخیر کا اعلان اس لیے کیا ہے تاکہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو ختم اور قومی مصالحت کو مستحکم کیا جاسکے۔