فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ ’رفح‘ کو فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول میں دیے جانے کے بعد کل ہفتے کو کراسنگ دو طرفہ آمد ورفت کے لیے پہلی بار کھولی گئی۔ اس موقع پر فلسطینی صحافیوں کی بڑی تعداد بھی کوریج کے لیے موجود تھی مگرفلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سرکاری ٹی وی چینل کے نامہ نگاروں کو کوریج کی اجازت دی گئی۔
خیال رہے کہ سنہ 2007ء کے بعد سے رفح گذرگاہ پرجب بھی کوئی سرگرم ہوتی رہی ہے اس کی کوریج کے لیے بلا تفریق تمام سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ کو کوریج کی بھرپور اجازت حاصل ہوتی تھی مگر جیسے ہی رفح گذرگاہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی نے اپنے ہاتھ میں لیا ہے نجی ابلاغی اداروں سے یہ حق چھین لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق رفح گذرگاہ پر فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت ٹی وی چینل کو کوریج کی اجازت دینے اور دیگر ابلاغی اداروں کے کارکنوں اور صحافیوں کو اس حق سے محروم رکھنے پر صحافتی حلقوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا۔
ادھر غزہ کی پٹی میں مرکزی پریس کلب کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی فلسطینی اتھارٹی پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے رفح گذرگاہ پر فلسطینی مسافروں کی آمد ورفت کے دوران دیگر ابلاغ اداروں کو کوریج کی اجازت نہ دینا ذرائع ابلاغ کی توہین اور امتیازی سلوک ہے۔ پریس کلب فلسطینی اتھارٹی کے اس امتیازی اقدام پر سراپا احتجاج ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی رفح کراسنگ گذشتہ روز دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھول دی گئی تھی، گذرگاہ آج اور کل سوموار کو بھی کھلی رہے گی۔